Monday 26 September 2022

پھول بن جاؤں اگر میں تو وہ گلدان بنے

 پھول بن جاؤں اگر میں تو وہ گلدان بنے

میری ہستی ہو صحیفہ تو وہ جزدان بنے

دل کی جنت میں حسیں حور نہ غلمان بنے

" تم بنے بھی تو مِرے درد کی پہچان بنے "

دل میں جو جذبہ ہے وہ فخر کا سامان بنے

تمکنت اس کی بنوں میں وہ مِری شان بنے

خشک ہونٹوں کا کبھی میرے نگہبان بنے

ابرِ باراں سے کوئی کہہ دے نہ انجان بنے

ایک ہی شخص جہاں میں مِرا ارمان بنے

عشق کا کام میرے واسطے آسان بنے

اک گنہ گار ردا مظہرِ ایمان بنے

سب فرشتے ہیں کوئی شخص تو انسان بنے


فوزیہ اختر ردا

No comments:

Post a Comment