پھول بن جاؤں اگر میں تو وہ گلدان بنے
میری ہستی ہو صحیفہ تو وہ جزدان بنے
دل کی جنت میں حسیں حور نہ غلمان بنے
" تم بنے بھی تو مِرے درد کی پہچان بنے "
دل میں جو جذبہ ہے وہ فخر کا سامان بنے
تمکنت اس کی بنوں میں وہ مِری شان بنے
خشک ہونٹوں کا کبھی میرے نگہبان بنے
ابرِ باراں سے کوئی کہہ دے نہ انجان بنے
ایک ہی شخص جہاں میں مِرا ارمان بنے
عشق کا کام میرے واسطے آسان بنے
اک گنہ گار ردا مظہرِ ایمان بنے
سب فرشتے ہیں کوئی شخص تو انسان بنے
فوزیہ اختر ردا
No comments:
Post a Comment