Thursday, 29 September 2022

میں جس کے واسطے سب سے لڑا ہوں

 میں جس کے واسطے سب سے لڑا ہوں

اسی کے ہاتھ سے مارا گیا ہوں

قفس میں اس لیے دل لگ گیا ہے

کہ تیرے ساتھ بھی تنہا رہا ہوں

گزارا تجھ سے ممکن تو نہیں ہے

مگر اے زندگی! میں کر رہا ہوں

ملو تم لاکھ مجھ سے مسکرا کر

تمہیں اچھی طرح میں جانتا ہوں

مِرا یہ جرم ہے، سلطان ہوں میں

رعایا سو گئی، میں جاگتا ہوں


سلطان محمود

No comments:

Post a Comment