Tuesday, 27 September 2022

درخت کو جیسے دو لکڑہارے ایک آرے سے کاٹتے ہیں

 التجا


درخت کو جیسے دو لکڑہارے ایک آرے سے کاٹتے ہیں

درخت چاہے گھنا ہو جتنا، بڑا ہو جتنا

مگر یہ دونوں بڑے ہی آرام سے اسے کاٹتے ہیں 

سوچو اگر یہ دو کی بجائے بس ایک ہو تو کیا ہو

کہ ایک کے بس کی بات ہو گی درخت کو کاٹ کر گرانا

نہیں، یہ ممکن نہیں ہے ہرگز

بہت سی دشواریوں سے اس کو گزرنا ہو گا

اگر وہ کوشش کرے بھی تو الجھنیں تو ہوں گی

بہت سے ایسے بھی مسئلے ہوں گے 

جن کی خاطر اداسیوں سے نراش ہو کر

وہ تھک کے بیٹھے

مِری بھی الجھن کچھ ایسی ہی ہے

کہ ہجر یہ بھی درخت جیسا گھنا ہے جاناں

بڑا ہے جاناں

اکیلے میں اس کو کاٹ سکتا ہوں؟ تم ہی سوچو

بہت سی دشواریوں سے میں بھی گزر رہا ہوں

اگر میں کوشش کروں بھی تو الجھنیں بہت ہیں

بہت سے ایسے بھی مسئلے ہیں کہ 

جن کی خاطر اداسیوں سے نراش ہو کر

میں تھک کے بیٹھا ہوں

سنو! مِری ایک التجا ہے

کہ ہاتھ میرا بٹانے تم آؤ تھوڑا جاناں

بہت ہے ممکن کہ دونوں مل کر یہ ہجر کاٹیں

تو یہ گھنا پیڑ کٹ گرے گا


صابر آفاق

No comments:

Post a Comment