Sunday 25 September 2022

ہم نے خیالِ سختئ جادہ نہیں کیا

 ہم نے خیالِ سختئ جادہ نہیں کیا

ترکِ سفر کا کوئی ارادہ نہیں کیا

عشّاقِ عہدِ نِو نے سرِ رہگزارِ شوق

گردِ سفر کو تن کا لبادہ نہیں کیا

ہم نے بھی لوٹ آنے میں تاخیر کی بہت

اس نے بھی انتظار زیادہ نہیں کیا

ہم ہیں غمِ فراق کے حُرمت شناس لوگ

غم کو سپردِ ساغر و بادہ نہیں کیا

تیرے سوا بھی کوئی درِ جاں پہ آ سکے

اتنا بھی ہم نے دل کو کشادہ نہیں کیا


محب الحق وفا

No comments:

Post a Comment