Wednesday, 28 September 2022

فکر دیوار و در نہیں کرتا

 فکرِ دیوار و در نہیں کرتا

اب میں تعمیر گھر نہیں کرتا

ربط سب ریت کے گھروندے ہیں

کوئی اب دل میں گھر نہیں کرتا

مور بھی داس ہے اداسی کا

رقص پر کھول کر نہیں کرتا

صرف کردار ساتھ چلتا ہے

صرف دعویٰ سفر نہیں کرتا

دور تک منجمد تسلسل ہے

کیا اندھیرا سفر نہیں کرتا

مثلِ موجِ ہوا رواں ہوں مگر

کچھ رقم آپ پر نہیں کرتا


آغا نثار

No comments:

Post a Comment