واسطہ کچھ نہیں میرا بھی ہما ہیر کے ساتھ
جیسے بھارت کا تعلق نہیں کشمیر کے ساتھ
اب تو لازم ہے کہ تُو لوٹ کے گھر آ جائے
دل بہلتا ہے کہاں اب تِری تصویر کے ساتھ
ناز اس شخص کے پلکوں سے اٹھا کر میں نے
یہ جہاں چھوڑ دیا زخم کی تدبیر کے ساتھ
روز مجھ کو تِرے ہونے کا گماں ہوتا ہے
روز کمرے کو سجاتی ہوں میں شمشیر کیساتھ
منتظر آج بھی کمرہ ہے مِرا اور میں بھی
اور ٹیبل پہ پڑے پھول ہیں تصویر کیساتھ
رنج و غم داج میں دے کر مِرے گھر والوں نے
فیصلہ کیسا کیا ہے مِری تقدیر کے ساتھ
نامرادانِ محبت کو بتا دو جا کر
ہم نے سب چھوڑ دیا ہے تِری تحقیر کے ساتھ
حشر اس آنکھ کے اندر ہے سبھی جانتے ہیں
اس لیے حشر اٹھاتی ہوں میں تکفیر کے ساتھ
سانحہ کچھ بھی نہیں تھا مِرے ٹوٹے دل کا
بس یونہی شور مچایا گیا تقریر کے ساتھ
اب ہماؔ اپنی نصیحت پہ ذرا غور تو کر
خال و خد پھینک کے آئی ہے تُو تحریر کے ساتھ
کیا کہا جائے کہ اک پیر کے حجرے سے ہماؔ
کوئی بیٹی ہی تھی جو پکڑی گئی پیر کے ساتھ
ہما شاہ
No comments:
Post a Comment