Friday, 30 September 2022

یہ طبیعت ترنگ میں کھلے گی

 یہ طبیعت ترنگ میں کُھلے گی

اور پھر رنگ رنگ میں کھلے گی

آگے ہو گی سُرنگ بعدِ سُرنگ

ہر سُرنگ اک سُرنگ میں کھلے گی

رات سوئیں گے لوگ بستر پر

آنکھ میدانِ جنگ میں کھلے گی

ہے کسر آب کی جو لوہے میں

یہ کہیں جا کے زنگ میں کھلے گی

یہ جو اک تھرتھری ہے پلکوں پر

ہوش کے انگ انگ میں کھلے گی


اشہر ہاشمی

No comments:

Post a Comment