Sunday 25 September 2022

جونہی اس حسن فسوں خیز پہ تنقید بڑھی

 جونہی اس حسنِ فسوں خیز پہ تنقید بڑھی 

میرا آواز اٹھانا تھا کہ تائید بڑھی 

بے سبب آنکھ لپکتی نہیں منظر کی طرف

پھول نے رنگ جمایا تو مِری دِید بڑھی  

مجتہد کون ہوا؟ دِینِ محبت میں یہاں 

پائے تحقیق اٹھانے سے بھی تقلید بڑھی 

میری آنکھوں نے منوْر کیا دیواروں کو 

جب ستاروں کی طرف مشعلِ خورشید بڑھی

میں نے آواز اٹھائی تو معاً میری طرف

لہریے لیتی ہوئی تیغِ صنادید بڑھی

ایک پوشاک پہ یوں رنگ بکھیرے میں نے 

خود گلے مجھ کو لگانے کے لیے عید بڑھی


عصمت اللہ نیازی

No comments:

Post a Comment