Sunday, 25 September 2022

میں نے مانا جو کہتے ہو تم بھی ناں

 میں نے مانا جو کہتے ہو، تم بھی ناں

میں جُھوٹا ہوں تم سچے ہو، تم بھی ناں

خود ہی اپنا ہجر اتارا تم نے مجھ میں

اب کہتے ہو؛ تم کیسے ہو، تم بھی ناں

پہلے روشن کر دیتے ہو میرے ہاتھ

اور پھر ہاتھ چُھڑا لیتے ہو، تم بھی ناں

جنگل، صحرا، پربت دیکھے، ہاتھ نہ آئے

بولو عشق! کہاں رہتے ہو، تم بھی ناں

اکثر تم سے کہتا تھا میں؛ عشق نہ کرنا

اب درویش بنے بیٹھے ہو، تم بھی ناں

کیوں چھوڑا تھا تنہا مجھ کو صحرا میں؟

کیوں کہتے ہو؛ تم میرے ہو، تم بھی ناں

آج بھی ہیر کا یہ جملہ ہے یاد مجھے

تم آفاق مِرے رانجھے ہو، تم بھی ناں


آفاق خالد

No comments:

Post a Comment