زندگی ایسے عجب موڑ پہ لے آئی ہے
میرے اطراف میں پھیلی ہوئی تنہائی ہے
حادثہ تجھ سے بچھڑنے کا بھلاؤں کیسے
میرے آنگن میں وہی گونجتی شہنائی ہے
موسمِ ہجر میرے ساتھ سفر کرتا ہے
بارشِ وصل بھی اب باعثِ رسوائی ہے
میں تیرا حکم بہر طور بجا لاتا ہوں
لوگ کہتے ہیں ہیں تو کہتے رہیں سودائی ہے
یہ زمیں صرف خطاوار نہیں ہے امجد
میری آواز فلک سے یوں ٹکرائی ہے
حسین امجد
No comments:
Post a Comment