Wednesday 28 September 2022

زندگی ایسے عجب موڑ پہ لے آئی ہے

 زندگی ایسے عجب موڑ پہ لے آئی ہے

میرے اطراف میں پھیلی ہوئی تنہائی ہے

حادثہ تجھ سے بچھڑنے کا بھلاؤں کیسے

میرے آنگن میں وہی گونجتی شہنائی ہے

موسمِ ہجر میرے ساتھ سفر کرتا ہے

بارشِ وصل بھی اب باعثِ رسوائی ہے

میں تیرا حکم بہر طور بجا لاتا ہوں

لوگ کہتے ہیں ہیں تو کہتے رہیں سودائی ہے

یہ زمیں صرف خطاوار نہیں ہے امجد

میری آواز فلک سے یوں ٹکرائی ہے


حسین امجد

No comments:

Post a Comment