Sunday 25 September 2022

موسم لا جواب آیا ہے

 موسم لا جواب آیا ہے

میرے خط کا جواب آیا ہے

کھو نہ دیں ہوش دیکھنے والے

اس پہ ایسا شباب آیا ہے

شہر احساس کتنا ویراں ہے

دور ایسا خراب آیا ہے

شام تنہائی اب کٹے گی کیا

میری آنکھوں میں خواب آیا ہے

میری آنکھیں بھی جُھک گئیں آخر

اس کے رُخ پر حجاب آیا ہے

منہ سے غازی نہ تم کہو لیکن

دل کسی پہ جناب آیا ہے


غازی معین

No comments:

Post a Comment