موسم لا جواب آیا ہے
میرے خط کا جواب آیا ہے
کھو نہ دیں ہوش دیکھنے والے
اس پہ ایسا شباب آیا ہے
شہر احساس کتنا ویراں ہے
دور ایسا خراب آیا ہے
شام تنہائی اب کٹے گی کیا
میری آنکھوں میں خواب آیا ہے
میری آنکھیں بھی جُھک گئیں آخر
اس کے رُخ پر حجاب آیا ہے
منہ سے غازی نہ تم کہو لیکن
دل کسی پہ جناب آیا ہے
غازی معین
No comments:
Post a Comment