زخم دل اچھا ہوا پہلو بدل جانے کے بعد
دل کی دھڑکن مٹ گئی آنسو نکل جانے کے بعد
وعدۂ رنگیں سے ہو گا ہائے کیا خاک اہتمام
آرزو کے پھول چٹکی سے مسل جانے کے بعد
کیا کریں خون طرب کی سرخیٔ افسانہ کو
رنگ و بو کی رائیگاں گھڑیوں کے ٹل جانے کے بعد
مے انڈیلی بھی جو میناؤں میں ساقی نے تو کب
شیشہ ہائے رنگ سے موسم نکل جانے کے بعد
ڈھونڈتے پھرتے ہیں خود دیر و حرم کے پاسباں
ہوش مندان خرد کا دم نکل جانے کے بعد
کون افسردہ جوانی کو جلا دے گا خضرؔ
عہد ناؤ نوش کی شمعیں پگھل جانے کے بعد
خضر برنی
No comments:
Post a Comment