مرزا محمود سرحدی کے منتخب مزاحیہ قطعات
٭
ہم نے اقبال کا کہا مانا
اور فاقوں کے ہاتھوں مرتے رہے
جھکنے والوں نے رفعتیں پائیں
ہم خودی کو بلند کر تے رہے
٭
حقیقت کی تجھ کو خبر ہی نہیں ہے
نہ جا ان کے ظاہر پہ میرے مربی
کمائی سے رشوت کی اکثر بنے ہیں
وہ گھر جن پہ لکھا ہو ھذا مِن فضلِ ربی
٭
خدا کی دین ہے وہ جس کو بخشے
کریں کیا یہ نہ تھی قسمت ہماری
بغاوت کے ترانے ہم نے گائے
مگر پکڑے گئے فارغ بخاری
٭
ظلم کشمیر میں ہوا ہے بہت
سوچتے ہیں کہ کیا علاج کریں
آؤ سب مل کے بد دعائیں دیں
آؤ سب مل کے احتجاج کریں
٭
محتسب سے کہوں تو کیا جا کر
میری مانند وہ بھی روتا ہے
پہلے ہوتا تھا دودھ میں پانی
آج پانی میں دودھ ہوتا ہے
٭
اے ساقئ گلفام بُرا ہو تِرا تُو نے
باتوں میں لُبھا کر ہمیں وہ جام پلایا
یہ حال ہے سو سال غلامی میں بسر کی
اور ہوش ہمیں اب بھی مکمل نہ آیا
٭
جن کو انگریزوں کا قانون ہو ازبر ان سے
اور سب پوچھ مگر شرع کے احکام نہ پوچھ
ریڈیو. میں بھی جو قرآن کی تلاوت نہ سنیں
ان مسلمانوں کی اولاد کا اسلام نہ پوچھ
٭
کل ایک مفکر مجھے کہتا تھا سرِ راہ
شاید تیری ملت کا ہے مٹنے کا ارادہ
میں نے یہ کہا اس سے کوئی وجہ بھی ہو گی
بولا کہ؛ تیری قوم میں شاعر ہیں زیادہ
٭
نوکری کے لیے اخبار کے اعلان نہ پڑھ
جان پہچان کی باتیں ہیں، کہا مان نہ پڑھ
جن کو ملنی ہو، انہیں پہلے ہی مل جاتی ہے
بس دکھاوے ہی کے ہوتے ہیں یہ فرمان نہ پڑھ
٭
جن کو انگریزوں کا قانون ہو ازبر ان سے
اور سب پوچھ مگر شرع کے احکام نہ پوچھ
ریڈیو میں بھی جو قرآن کی تلاوت نہ سنیں
ان مسلمانوں کی اولاد کا اسلام نہ پوچھ
محمود سرحدی
No comments:
Post a Comment