Monday, 26 September 2022

یہ دلخراش و اداس صبحیں وبال شامیں عذاب راتیں

 یہ دلخراش و اداس صبحیں, وبال شامیں, عذاب راتیں

جمالِ خوباں، پرانا قصہ، جنوں، محبت، فضول باتیں

دیارِ کلفت کے چارہ گر یہ ستم گرانِ جہاں نما ہیں

یہ گرگ بیٹھے ہیں چلمنوں میں جگہ جگہ پر لگی ہیں گھاتیں

خدا دکھائے گا دن تمہیں جب اٹھائے جاؤ گے مرقدوں سے

زمین اُگلے گی سب دفینے، پھٹیں گی افلاک کی قناتیں

زمیں پہ لوہے کی رست خیزی زوالِ آدم نہیں تو کیا ہے

مشین کعبہ، مشیں کلیسا فضا، میں اڑتی پھریں ہیں دھاتیں

دریدہ دامن میں پا پیادہ کبھی جو پہنچوں گا اس گلی میں

بھگوئے رخسار آنسوؤں میں پڑھوں گا آقاؐ تمہاری نعتیں


شعیب افضال

No comments:

Post a Comment