Friday 30 September 2022

سیدھا سا دل تھا پڑ گیا اس کج ادا کے ہاتھ

 سیدھا سا دل تھا پڑ گیا اس کج ادا کے ہاتھ

اور میں غریب رہ گیا بس مل ملا کے ہاتھ

باتیں بنا رہے ہیں وہ ایسی بنا کے ہاتھ

جیسے حلیم گھوٹ رہے ہوں چلا کے ہاتھ

تہذیب کے خلاف جو حرکت تھی اب کہاں

اظہارِ عشق کرتے ہیں اب تو دبا کے ہاتھ

چلتی ہے کس طرح انہیں چُھوتی ہے کس طرح

بادِ صبا کے پاؤں نہ بادِ صبا کے ہاتھ

ضدی بہت ہیں آتے ہیں مشکل سے راہ پر

وہ ناک کو پکڑتے ہیں لیکن گھما کے ہاتھ

باز آئے عاشقی سے انہیں دور سے سلام

سر کی طرف بڑھاتے ہیں وہ تو کھجا کے ہاتھ

زلفِ دو تا تو تمہاری کوئی کور چشم ہے

دل کی بٹیر کیوں لگے زلفِ دو تا کے ہاتھ

ان سے ملاؤ ہاتھ تو مل جائیں رات دن

اتنے سیاہ ہیں میرے لیلیٰ نما کے ہاتھ

وہ تو ظریف چل دئیے ٹا ٹا کیے بغیر

ہم دیکھتے ہی رہ گئے ان کو ہلا کے ہاتھ


ظریف جبلپوری

No comments:

Post a Comment