Tuesday 27 September 2022

صد شکر کہ نصیب ہوئے دن بہار کے

 صد شکر کہ نصیب ہوئے دن بہار کے

ہم کو سکوں ملا ہے خزاں کو گزار کے

سہنی پڑیں گی سختیاں صحرائے عشق میں

سنتے ہیں راستے ہیں کٹھن کُوئے یار کے

اس کو جہاں میں اور کہیں کیا سکوں ملے

دیدار ہو سکیں نہ جسے رُوئے یار کے

ملتا ہے ان کی یاد سے دل کو مِرے قرار

ہر وقت میرا دل ہے تصور میں یار کے

ماں باپ، میرے بھائی بہن اور اساتذہ

انعام ہیں مجھے مِرے پروردگار کے

عاجز، غریب، مفلس و نادار ہیں تو کیا

سودے نہیں کیے کبھی ہم نے وقار کے


عاجز بھوپالی

No comments:

Post a Comment