جرم عاشق کا اب معاف کرو
دم لوٹک تیغ کوں غلاف کرو
ظلم کی مشق کب تلک پیارے
مؤقلم کر کے خط کوں صاف کرو
کان ہر ایک کے در کی جوں نہ لگے
ہم میں دو حرف واشگاف کرو
عاشقاں ہنستے آگے خوباں کے
خوب رُویاں میرا طواف کرو
جو رقیباں سیں ملاقات کرو
تو سجن ہم سیتی مت بات کرو
زلف کیوں کھولتے ہو دن کوں سجن
منہ دکھانا ہے تو مت رات کرو
کیا اوقات اوسکی جو لیے مہرا
رخ دکھا مہر سیں تم مات کرو
روز ناجی کوں بلاتے ہو سجن
آج آیا ہوں مدارات کرو
ناجی شاکر
No comments:
Post a Comment