Thursday 29 September 2022

زرد دھوپ کی چادر اوڑھے شہر کے منظر

 مشورہ


زرد دُھوپ کی چادر اوڑھے شہر کے منظر سارے 

جانے کتنی صدیوں سے یہ آس لگائے بیٹھے ہیں

آنکھوں میں جگمگ کرتے ارمان سجائے بیٹھے ہیں 

کہ ہم دونوں کسی سہانی شام کی ہلکی ٹھنڈک میں لپٹے

نئے پرانے میٹھے سپنے لے کر سیر کو جا نکلیں

راحت آلودہ شوقین مناظر میں

اُمیدوں کی دُور تلک پیلی بانہوں کے جُھرمٹ میں

قید خُوشی سے ہو جائیں

سُکھ کی اس تازہ نگری میں

لمحے بن کر کھو جائیں


رفیق خیال

No comments:

Post a Comment