دیکھو ایک نظر مجھ کو
کر دو گے بہتر مجھ کو
لاج ہے اپنے ہونے کی
ناز ہے خوابوں پر مجھ کو
اے خود کو کھونے والے
ڈھونڈ کہیں جا کر مجھ کو
مجھ میں ایک حویلی ہے
اور لگے ہیں در مجھ کو
اس نے تحفے میں بھیجے
لال پری کے پر مجھ کو
میں خوابوں کی دیوی ہوں
مت دِکھلاؤ زر مجھ کو
جانے کیا غم کھاتا ہے
اندر ہی اندر مجھ کو
پنجرے جیسا لگتا ہے
رفعت میرا گھر مجھ کو
رفعت وحید
No comments:
Post a Comment