Monday, 26 September 2022

جب اس کو سوچ کے دیکھا تو یہ کمال ہوا

 جب اس کو سوچ کے دیکھا تو یہ کمال ہوا 

مِری لغت کا ہر اک لفظ بے مثال ہوا 

وہ شہر خواب سے گزرا تو دفعتاً مجھ کو 

حقیقتوں کے بدلنے کا احتمال ہوا 

نمودِ ذات کو پہلے ہی روشنی کم تھی

بڑھے جو سائے تو کچھ اور بھی ملال ہوا

تھما نہ گرنے سنبھلنے کا سلسلہ یوں ہی

میں اپنی خاک سے اٹھا تو لا زوال ہوا

یہ معجزہ ہی بہت ہے کہ پیکر فن کے

جو کوئی ربط میں آیا وہ ہم خیال ہوا

ہم اپنی سادہ مزاجی میں سب سے پوچھتے ہیں

ہمارے جیسا بھی آخر کسی کا حال ہوا

ہمیں تھے اس کے جوابوں کے منتظر راحت

سو بار بار ہمیں سے کوئی سوال ہوا


راحت حسن

No comments:

Post a Comment