Tuesday, 6 September 2022

جب رات خوابوں کے سلسلے لے کر اترتی ہے

 جب رات

خوابوں کے سلسلے لے کر اترتی ہے

تو شب زادے اپنے خواب سجا کر سو جاتے ہیں

مگر میری ویران آنکھوں سے

نیند یہ کہہ کر رخصت ہو جاتی ہے

کہ؛ مجھے صرف ان آنکھوں میں رات کاٹنی ہے

جہاں خوابوں کی حکمرانی ہے

مگر اسے یہ کون بتائے کہ

میرا خواب ایک مدت سے لاپتہ ہے

تب سے میری آنکھوں نے نیند کا ذائقہ نہیں چکھا

میں نے شب کو اپنے گمشدہ خواب کی علامتیں بتائیں

تو وہ دھیرے سے مسکرا دی اور بولی؛

میں نے سب سے انمول خواب تمہاری آنکھوں میں سجایا تھا

یہ کہہ کر شب نے ہر آنکھ میں چھاپے مارے

مگر میرا خواب برآمد نہ ہوا

اس نے کہا؛

تمہارا خواب تمہارے اندر سے چرایا گیا ہے

اگر تم اپنی نسل کو بیخوابی کے عذاب سے بچانا چاہتے ہو

تو تمہیں اپنا خواب خود ہی ڈھونڈھنا پڑے گا

تب سے میں رتجگوں کی نگہبانی میں

اپنے اندر سے

اپنا چوری شدہ خواب تلاش کر رہا ہوں


منیر احمد فردوس

No comments:

Post a Comment