Tuesday, 6 September 2022

زباں پہ آ گیا چل کر درود سینے سے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


زباں پہ آ گیا چل کر درود سینے سے

میں چاند دیکھ رہا تھا فلک پہ زینے سے

مکانِ راہبری کی تُو خشتِ آخر ہے

زمانہ ہو گیا پورا تِرے مہینے سے

نزولِ حق کی جہاں میں نوید پھیل گئی

صدائیں آنے لگیں لا الہ کی سینے سے

تِرے کرم سے یہ بکھرے ہوئے مِرے اعمال

خدا کے سامنے رکھے گئے قرینے سے

یہ معجزہ بھی عجب ہے کہ طالبانِ ادب

نجف میں آئے تو نکلے نہیں مدینے سے


تجمل کاظمی

No comments:

Post a Comment