Monday, 5 September 2022

جس گھر میں محبت کے رقیباں نہ رہیں گے

 جس گھر میں محبت کے رقیباں نہ رہیں گے

اس گھر میں کبھی خار مغیلاں نہ رہیں گے

اے وقت کے حاکم! تجھے معلوم نہیں کیا

یہ ارض و سما اور شبستاں نہ رہیں گے

ہم سوتے رہے شام و سحر یوں ہی اگر، تو

حالات بدلنے کے بھی امکاں نہ رہیں گے

مسلک کو الگ رکھ کے رہیں آج بھی مومن

دعویٰ ہے مِرا، دہر میں شیطاں نہ رہیں گے

خوشحال کوئی دہر میں صوفی نہ ملے گا

دنیا میں اگر درد کے درماں نہ رہیں گے


صوفی بستوی

No comments:

Post a Comment