جب سے اس نے آنا چھوڑ دیا
میں نے گھر سجانا چھوڑ دیا
اس نے مجھے کیا چھوڑا
میں نے سارا زمانہ چھوڑ دیا
کر کے عشق بے رحم کو ترک
میں نے وقت گنوانا چھوڑ دیا
اٹھانے کے لیے اس کا گناه ایک
میں نے نیکیوں کا خزانہ چھوڑ دیا
ہوا میرا نام اتنا بدنام کہ اب
میں نے نام بتانا چھوڑ دیا
دیکھ کر میری مایوس تنہائی کو
چڑیوں نے چہچہانا چھوڑ دیا
لگا کر گلے اجل کو خاکی نے
حیات کا ادھورا فسانہ چھوڑ دیا
وسیم احمد خاکی
No comments:
Post a Comment