آپ سے عرض ملاقات نئی بات نہیں
ہے مرے لب پہ وہی بات، نئی بات نہیں
دلِ بے تاب، یہ ہلچل، یہ قیامت کیسی؟
آج کچھ ان سے ملاقات، نئی بات نہیں
آپ آ جائیں تو رِم جھم کی صدا ناچ اُٹھے
ہے یہی فرقۂ اربابِ وفا کا مقسوم
یہ پریشانئ حالات، نئی بات نہیں
سیفؔ! اندازِ بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دُنیا میں کوئی بات، نئی بات نہیں
سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment