آہٹ سی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں
شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
صندل سے مہکتی ہوئی پُرکیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر
چُپ چاپ سے سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایہ کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں
شرمائے لچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
صندل سے مہکتی ہوئی پُرکیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر
چُپ چاپ سے سو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جاں نثار اختر
No comments:
Post a Comment