میں مطمئن تھا کہ اظہر چلا گیا ہے کہیں
یہ شخص تو میرے اندر چھپا ہوا ہے کہیں
میں شعر کہتا ہوں اب بھی تو اس کا مطلب ہے
کوئی دریچۂ خوشبو ابھی کھلا ہے کہیں
اجڑتے شہر تجھے دیکھ کر لگا ہے مجھے
کہ جیسے پہلے بھی یہ سانحہ ہوا ہے کہیں
یہ میرا دل جو اچانک دھڑکنے لگتا ہے
تو کوئی ہے جو مجھے اب بھی سوچتا ہے کہیں
یقیں دلا کے چلا تھا جو ساتھ دینے کا
وہ اب کی بار بھی رستے میں رہ گیا ہے کہیں
کبھی کبھی جو میں بے وزن ہونے لگتا ہوں
تو پھر تو یوں ہے کہ مجھ میں کوئی خلا ہے کہیں
وہ اطمینان سے سوتا ہے رات بھر اظہرؔ
اسے پتا ہے کہ اک شخص جاگتا ہے کہیں
یہ شخص تو میرے اندر چھپا ہوا ہے کہیں
میں شعر کہتا ہوں اب بھی تو اس کا مطلب ہے
کوئی دریچۂ خوشبو ابھی کھلا ہے کہیں
اجڑتے شہر تجھے دیکھ کر لگا ہے مجھے
کہ جیسے پہلے بھی یہ سانحہ ہوا ہے کہیں
یہ میرا دل جو اچانک دھڑکنے لگتا ہے
تو کوئی ہے جو مجھے اب بھی سوچتا ہے کہیں
یقیں دلا کے چلا تھا جو ساتھ دینے کا
وہ اب کی بار بھی رستے میں رہ گیا ہے کہیں
کبھی کبھی جو میں بے وزن ہونے لگتا ہوں
تو پھر تو یوں ہے کہ مجھ میں کوئی خلا ہے کہیں
وہ اطمینان سے سوتا ہے رات بھر اظہرؔ
اسے پتا ہے کہ اک شخص جاگتا ہے کہیں
اظہر ادیب
No comments:
Post a Comment