جو ہر مقام پر تجھے وحشت میں چھوڑ دے
اک دن اسے بھی غم کی مسافت میں چھوڑ دے
خوش آ گئی ہے لذتِ سنگِ سخن مجھے
اے دوست مجھ کو کوئے ملامت میں چھوڑ دے
میں ایسا جنگ جُو ہوں جو میدانِ جنگ میں
دشمن کو زیر کر کہ مروّت میں چھوڑ دے
اُس کا مزاج ہے یہ اُسی کا مزاج ہے
نفرت میں ساتھ رکھ لے محبت میں چھوڑ دے
اس کھوکھلے سماج سے ہونے دے آشنا
کچھ روز اس کو کوچۂ شہرت میں چھوڑ دے
اک دن اسے بھی غم کی مسافت میں چھوڑ دے
خوش آ گئی ہے لذتِ سنگِ سخن مجھے
اے دوست مجھ کو کوئے ملامت میں چھوڑ دے
میں ایسا جنگ جُو ہوں جو میدانِ جنگ میں
دشمن کو زیر کر کہ مروّت میں چھوڑ دے
اُس کا مزاج ہے یہ اُسی کا مزاج ہے
نفرت میں ساتھ رکھ لے محبت میں چھوڑ دے
اس کھوکھلے سماج سے ہونے دے آشنا
کچھ روز اس کو کوچۂ شہرت میں چھوڑ دے
خالد شریف
No comments:
Post a Comment