Monday, 9 December 2013

خبر کیا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا​

خبر کیا تھی نہ ملنے کے نئے اسباب کر دے گا​
وہ کر کے خواب کا وعدہ، مجھے بےخواب کر دے گا​
کسی دن دیکھنا وہ آ کے میری کشتِ ویراں پر​
اُچٹتی سے نظر ڈالے گا اور شاداب کر دے گا​
وہ اپنا حق سمجھ کر بھول جائے گا ہر اِک احساں​
پھر اِس رسمِ انا کو داخلِ آداب کر دے گا​
نہ کرنا زُعم، اس کا طرزِ استدلال ایسا ہے​
کہ نقشِ سنگ کو تحریرِ موجِ آب کر دے گا​
اسیر اپنے خیالوں کا بنا کر ایک دن محسنؔ​
خبر کیا تھی، مجھے میرے لیے کمیاب کر دے گا​

محسن بھوپالی

1 comment: