Wednesday 11 December 2013

پھر موسم خیال کی ٹھنڈی ہوا چلی

پھر موسم خیال کی ٹھنڈی ہوا چلی
پھر پھیلنے لگی تِری خوشبو گلی گلی
دل کیف انتظار میں یوں ڈھل کے رہ گیا
پانی میں جیسے گھل گئی ہو برف کی ڈلی
کتنے مکان جھانکتی پھرتی ہے چاندنی
کیا جانے کس کو ڈھونڈتی پھرتی ہے منچلی
تیرا خیال گرمیوں کی صبح سا حسیں
یادوں میں تیری سردیوں کی دھوپ ہے ڈھلی
ویراں ہیں ایک عمر سے آنکھوں کے گلکدے
اس کو تو یاد آئے بھی مدت ہی ہو چلی
شب کو تو شامؔ چاند ستارے بھی ساتھ تھے
پڑنے لگی جو دھوپ تو اک اک نے راہ لی

محمود شام

No comments:

Post a Comment