Tuesday 7 April 2015

محبتوں کے شجر پر ثمر اگاتے ہوئے

محبتوں کے شجر پر ثمر اگاتے ہوئے
میں جان ہار گیا، گھر کو گھر بناتے ہوئے
یہ کون لوگ ہیں وحشت سجائے آنکھوں میں
منا رہے ہیں خوشی، تتلیاں جلاتے ہوئے
میں خود ہی بھول گیا زندگی کے طور سبھی
کسی کو زندگی جینے کے گُر سکھاتے ہوئے
یہ کس مقام پہ لایا ہے تیرا عشق مجھے
کہ زیرپا ہیں ستارے قدم اٹھاتے ہوئے
اناپرست کو جا کر کوئی خبر کر دو
گنوا دی اس نے محبت، انا بچاتے ہوئے
خیالِ عہدِ گزشتہ اجاڑ دے گا حیات
کسے یہ زینؔ خبر تھی، اسے بھلاتے ہوئے

اشتیاق زین

No comments:

Post a Comment