Sunday 12 April 2015

آپ اس طرح تو ہوش اڑایا نہ کیجیے

آپ اس طرح تو ہوش اڑایا نہ کیجیے
یوں بن سنور کے سامنے آیا نہ کیجیے
یا سر پہ آدمی کو بٹھایا نہ کیجیے
یا پھر نظر سے اس کو گرایا نہ کیجیے
یوں مد بھری نگاہ اٹھایا نہ کیجیے
پینا حرام ہے تو پلایا نہ کیجیے
کہیے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں
ہم سے تو دل کی بات چھپایا نہ کیجیے
تیغِ ستم سے کام جو لینا تھا، ہو چکا
اہلِ وفا کا یوں تو صفایا نہ کیجیے
میں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار
لیکن کسی کی بات میں آیا نہ کیجیے
اٹھ جائیں گے ہم آپ کی محفل سے آپ ہی
دشمن کے روبرو تو بٹھایا نہ کیجیے
دل دور ہوں تو قُرب کی صورت کہاں رہی
رسماً کسی سے ہاتھ ملایا نہ کیجیے
محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ
ان بے حسوں کو شعر سنایا نہ کیجیے

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment