کیا دل مِرا نہیں تھا تمہارا، جواب دو
برباد کیوں کیا ہے، خدارا، جواب دو
کیا تم نہیں ہمارا سہارا، جواب دو
آنکھیں ملاؤ، ہم کو ہمارا جواب دو
کل سے مراد صبحِ قیامت سہی، مگر
چہرہ اداس، اشک رواں دل ہے بے سکوں
میرا قصور ہے کہ تمہارا، جواب دو
دیکھا جو شرمسار، الٹ دی بساطِ شوق
یوں تم سے کوئی جیت کے ہارا، جواب دو
میں ہو گیا تباہ تمہارے ہی سامنے
کیونکر کِیا یہ تم نے گوارا، جواب دو
تم ناخدا تھے، اور تلاطم سے آشنا
کشتی کو کیوں ملا نہ کنارا، جواب دو
شام آئی، شب گزر گئ، آخر سحر ہوئی
تم نے کہاں یہ وقت گزارا، جواب دو
لو تم کو بھی بلانے لگے ہیں نصیرؔ وہ
بولو ارادہ کیا ہے تمہارا، جواب دو؟
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment