Friday 17 April 2015

اگرچہ نیند کی زد میں تھی زندگی میری

اگرچہ نیند کی زد میں تھی زندگی میری
مثالِ خواب، بکھرتی تھی روشنی میری
میں چاند ہو کے بھی ظُلمت کے دائروں میں رہا
مِرے ہی کام نہ آئی یہ چاندنی میری
میں دشمنوں سے نہ مِلتا تو جان سے جاتا
مِرے خلاف صف آراء تھی دوستی میری
اسے بھی خواب میں آنے کا وقت بھول گیا
مجھے بھی یاد نہیں آنکھ کب لگی میری
ندی سے پار اترنا محال تھا حامدؔ
سفر طویل تھا، کشتی تھی کاغذی میری

حامد یزدانی​

No comments:

Post a Comment