خوشا کہ باغِ بہاراں ہے زندگی اپنی
کسی کے غم سے فروزاں ہے زندگی اپنی
بہت دنوں سے پریشاں ہیں آپ کے گیسُو
بہت دنوں سے پریشاں ہے زندگی اپنی
چھلک رہے ہیں کئی حسرتوں کے پیمانے
لہو سے دل کے چراغاں ہے زندگی اپنی
غمِ حیات نے ڈالے ہیں ہاتھ بڑھ بڑھ کر
کہ بے وطن کا گریباں ہے زندگی اپنی
تِرا جہان ہے کیا ایک آئینہ خانہ
کہ جس میں ششدر و حیراں ہے زندگی اپنی
نجانے کون سا لمحہ چرا کے لے جائے
متاعِ گردشِ دوراں ہے زندگی اپنی
نہ کوئی پھول نہ ساغرؔ نہ ماہتاب نہ تُو
بجھا ہوا سا شبستاں ہے زندگی اپنی
ساغر صدیقی
کسی کے غم سے فروزاں ہے زندگی اپنی
بہت دنوں سے پریشاں ہیں آپ کے گیسُو
بہت دنوں سے پریشاں ہے زندگی اپنی
چھلک رہے ہیں کئی حسرتوں کے پیمانے
لہو سے دل کے چراغاں ہے زندگی اپنی
غمِ حیات نے ڈالے ہیں ہاتھ بڑھ بڑھ کر
کہ بے وطن کا گریباں ہے زندگی اپنی
تِرا جہان ہے کیا ایک آئینہ خانہ
کہ جس میں ششدر و حیراں ہے زندگی اپنی
نجانے کون سا لمحہ چرا کے لے جائے
متاعِ گردشِ دوراں ہے زندگی اپنی
نہ کوئی پھول نہ ساغرؔ نہ ماہتاب نہ تُو
بجھا ہوا سا شبستاں ہے زندگی اپنی
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment