دل سے اگر کبھی تِرا ارمان جائے گا
گھر کو لگا کے آگ یہ مہمان جائے گا
سب ہونگے اس سے اپنے تعارف کی فکر میں
مجھ کو مِرے سکوت سے پہچان جائے گا
اس کفرِ عشق سے مجھے کیوں روکتے ہو تم
آج اس سے میں نے شِکوہ کیا تھا شرارتاً
کس کو خبر تھی اتنا بُرا مان جائے گا
اب اس مقام پر ہیں میری بے قراریاں
سمجھانے والا ہو کے پشیمان جائے گا
دنیا میں ایسا وقت پڑے گا، کہ ایک دن
انسان کی تلاش میں انسان جائے گا
فنا نظامی کانپوری
No comments:
Post a Comment