Tuesday 14 April 2015

دل سے اگر کبھی ترا ارمان جائے گا

دل سے اگر کبھی تِرا ارمان جائے گا
گھر کو لگا کے آگ یہ مہمان جائے گا
سب ہونگے اس سے اپنے تعارف کی فکر میں
مجھ کو مِرے سکوت سے پہچان جائے گا
اس کفرِ عشق سے مجھے کیوں روکتے ہو تم
ایمان والو! میرا ہی ایمان جائے گا
آج اس سے میں نے شِکوہ کیا تھا شرارتاً
کس کو خبر تھی اتنا بُرا مان جائے گا
اب اس مقام پر ہیں میری بے قراریاں
سمجھانے والا ہو کے پشیمان جائے گا
دنیا میں ایسا وقت پڑے گا، کہ ایک دن
انسان کی تلاش میں انسان جائے گا

فنا نظامی کانپوری

No comments:

Post a Comment