Sunday, 5 April 2015

آدھی رات اک فون بجا تھا

آدھی رات اک فون بجا تھا
دور کسی موہوم سرے سے
اک انجان آواز نے چھُو کر پوچھا تھا
آپ ہی وہ شاعر ہیں جس نے”
اپنی کچھ نظمیں ”سوناں“ کے نام لکھی ہیں؟
“میرا نام بھی ”سوناں“ ہو تو؟
ایک پتلی سی جھِلّی جیسی خاموشی کا وقفہ
میرے نام ایک نظم لکھو ناں“
مجھے بھی اپنے اک چھوٹے سے شعر میں سی دو
شاید میری زندگی کی آخری شب ہے
”سوچا، آخری خواہش آپ کو سونپ کر جاؤں
بہت دنوں بعد مجھے معلوم ہوا
درد سے درد بجھانے کی اک کوشش میں تم
کینسر کی اس آگ پہ میری نظمیں چھڑکا کرتی تھی

گلزار

No comments:

Post a Comment