آدھی رات اک فون بجا تھا
دور کسی موہوم سرے سے
اک انجان آواز نے چھُو کر پوچھا تھا
آپ ہی وہ شاعر ہیں جس نے”
اپنی کچھ نظمیں ”سوناں“ کے نام لکھی ہیں؟
ایک پتلی سی جھِلّی جیسی خاموشی کا وقفہ
میرے نام ایک نظم لکھو ناں“
مجھے بھی اپنے اک چھوٹے سے شعر میں سی دو
شاید میری زندگی کی آخری شب ہے
”سوچا، آخری خواہش آپ کو سونپ کر جاؤں
بہت دنوں بعد مجھے معلوم ہوا
درد سے درد بجھانے کی اک کوشش میں تم
کینسر کی اس آگ پہ میری نظمیں چھڑکا کرتی تھی
گلزار
No comments:
Post a Comment