Sunday 5 April 2015

بڑھیا رے

بُڑھیا رے

بُڑھیا رے ترے ساتھ تو میں نے 
جینے کی ہر شے بانٹی ہے
دانہ، پانی، کپڑا، لتّا، نیندیں اور جگراتے سارے
اولادوں کے جننے سے بنسنے تک اور بچھڑنے تک
غم کا ہر حصہ بانٹا ہے
تیرے ساتھ جدائی بانٹی، رُوٹھ، صلاح تنہائی بھی 
ساری کارستانیاں بانٹیں، جھوٹ بھی،سچ بھی
میرے درد سہے ہیں تُو نے
تیری ساری پِیڑیں میرے پیروں سے ہو کر گزری ہیں
ساتھ جیے ہیں
ساتھ مریں
یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے
دونوں میں سے ایک کو اِک دن
دُوجے کو شمشان پہ چھوڑ کر
تنہا واپس لوٹنا ہو گا
بُڑھیا رے

گلزار

No comments:

Post a Comment