Thursday 15 October 2015

تلوار بنو درد کے مارے ہوئے لوگو

تلوار بنو درد کے مارے ہوئے لوگو
یوں ہار کے بیٹھو نہیں ہارے ہوئے لوگو
ہمت ہو تو تعبیریں بھی کرتی ہیں عنایت
آنکھوں میں چلو خواب سنوارے ہوئے لوگو
تم مٹی ہو، مٹی کو حقارت سے نہ دیکھو
اے عرشِ معلیٰ سے اتارے ہوئے لوگو
محتاج اسی در کے ہیں حاکم کہ غنی ہوں
جاؤ نہ کہیں ہاتھ پسارے ہوئے لوگو
صحرا سے چلے، آ بھی گئے دار و رسن تک
ہونا تھا جنہیں، وہ نہ ہمارے ہوئے لوگو
یاروں نے انیسؔ اپنے نباہی نہیں یاری
میٹھے تھے جو دریا وہی کھارے ہوئے لوگو

انیس دہلوی

No comments:

Post a Comment