Thursday 15 October 2015

سب کی پگڑی سر بازار ہے کیا عرض کروں

سب کی پگڑی سرِ بازار ہے کیا عرض کروں
رہنماؤں کا وہ کردار ہے کیا عرض کروں
جس کو سردار قبیلے کا بنایا تھا، وہی
غیر کے ہاتھ کی تلوار ہے کیا عرض کروں
مانگنا اس کو خدا سے بھی برا لگتا ہے
کس قدر دل مِرا خوددار ہے کیا عرض کروں
آپ مسند سے اتر کر کبھی لڑیئے مجھ سے
آپ کے ہاتھ میں سرکار ہے کیا عرض کروں
ٹال دیتا ہے وہ ہنس ہنس کے شکایت میری
وہ بڑا صاحبِ گفتار ہے کیا عرض کروں
جنبشِ لب سے سمجھ لیتا ہے ساری باتیں
یہ انیسؔ اتنا سمجھ دار ہے کیا عرض کروں

انیس دہلوی

No comments:

Post a Comment