Sunday 11 October 2015

مرے دل کا میرے گریز پا کا معاملہ مرے ساتھ ہے

مِرے دل کا، میرے گریز پا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
مگر اس سے بڑھ کے جو ماسوا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
کہیں رنج ہے کسی چشمِ ناز سے رسم و رَہ کی شکست کا
سرِ رَہ کہیں درِ نِیم وا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
ہے یہ وقت تیغ کے پاس کا، نہیں کچھ جواز قصاص کا
کہ عدُو کا اور مِرے خوں بہا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
تھا جو مجھ میں اور مِرے بھائیوں میں نزاع، سب ہے بجا مگر
مِرے پائیں باغ، محل سرا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
مِری عمر بھر کی مسافرت کا ہے ماحصل یہی روشنی
مِرے بعد بھی عدن و سبا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
مِرے ساتھ تھا، لبِ جُو یہ موجۂ پیش پا کا معاملہ
لبِ جُو یہ موجۂ پیش پا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے
سرِ آئینہ، میں چراغ ہاتھوں پہ رکھے تُرکؔ ہوں منتظر
سو مِری دعا، مِرے مُدعا کا معاملہ مِرے ساتھ ہے

ضیا المصطفیٰ ترک

No comments:

Post a Comment