Sunday 11 October 2015

تری تلاش میں ہر رہنما سے باتیں کیں

تِری تلاش میں ہر رہنما سے باتیں کیں
خلا سے ربط بڑھایا ہوا سے باتیں کیں
کبھی ستاروں نے بھیجا ہمیں کوئی پیغام
تو مدّتوں میں کسی آشنا سے باتیں کیں
ہماری خیر مناؤ کہ آج خود اُس نے
بڑے خلوص، بڑی التجا سے باتیں کیں
گناہ گار تو رمزِِ حریم تک پہنچے
ثواب والوں نے بانگِ درا سے باتیں کیں
بہت سے وہ تھے جنہوں نے بتوں سے فیض اٹھائے
بہت سے وہ تھے جنہوں نے خدا سے باتیں کیں
نہ جانے کب سے سناتے تھے اس کو ہم احوال
نظر اٹھائی تو پھر ابتدا سے باتیں کیں
ہزار شعر کہے یوں تو کہنے والوں نے
کسی کسی نے دلِ مبتلا سے باتیں کیں

مصطفیٰ زیدی

No comments:

Post a Comment