دیکھا گیا ہوں میں کبھی سوچا گیا ہوں میں
اپنی نظر میں آپ تماشا رہا ہوں میں
مجھ سے مجھے نکلا کے پتھر بنا دیا
جب میں نہیں رہا ہوں تو پُوجا گیا ہوں میں
میں موسموں کے جال میں جکڑا ہوا درخت
اوپر کے چہرے مہرے سے دھوکا نہ کھائیے
مجھ کو تلاش کیجیے، گم ہو گیا ہوں میں
ندا فاضلی
No comments:
Post a Comment