جب نشاں ملتا نہیں کھوئے ہوئے ایام کا
تذکرہ کیسے کریں اس شہرِ دل آرام کا
کر دیا سورج نے شاید دوپہر کو منجمد
یا ہُوا ہے دھوپ میں تحلیل سایہ شام کا
داخلہ ممنوع ٹھہرا میرا میری ذات میں
دائرہ کھینچا کسی نے جب سے اپنے نام کا
آگہی نے کر دیا گنبد صداؤں سے تہی
منقطع سا لگ رہا ہے رابطہ الہام کا
بے یقینی جس قدر ہے مائلِ قطع و برید
سج رہا ہے حرفِ تازہ سے ورق اوہام کا
تذکرہ کیسے کریں اس شہرِ دل آرام کا
کر دیا سورج نے شاید دوپہر کو منجمد
یا ہُوا ہے دھوپ میں تحلیل سایہ شام کا
داخلہ ممنوع ٹھہرا میرا میری ذات میں
دائرہ کھینچا کسی نے جب سے اپنے نام کا
آگہی نے کر دیا گنبد صداؤں سے تہی
منقطع سا لگ رہا ہے رابطہ الہام کا
بے یقینی جس قدر ہے مائلِ قطع و برید
سج رہا ہے حرفِ تازہ سے ورق اوہام کا
اعجاز گل
No comments:
Post a Comment