Monday 12 October 2015

گلی سے اپنی اٹھاتا ہے وہ بہانے سے

گلی سے اپنی اٹھاتا ہے وہ بہانے سے
میں بے خبر رہوں دنیا کے آنے جانے سے
کبھی کبھی تو غنیمت ہے یاد رفتہ کی
بٹھا نہ روز لگا کے اسے سرہانے سے
عجیب شخص تھا میں بھی بھلا نہیں پایا
کیا نہ اس نے بھی انکار یاد آنے سے
اٹھا رکھی ہے کسی نے کمان سورج کی
گرا رہا ہے مرے رات دن نشانے سے
کوئی سبب تو ہے ایسا کہ ایک عمر سے ہیں
زمانہ مجھ سے خفا اور میں زمانے سے

اعجاز گل

No comments:

Post a Comment