پاکستان میں کیا کیا ہو گا
چاروں طرف میخانے ہوں گے، گردش میں پیمانے ہوں گے
رِندوں کی شمشیر کے نیچے، مذہب کے دیوانے ہوں گے
ختم نئے ماحول کے اندر، واعظ کے افسانے ہوں گے
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
مِٹ نہ سکی ہے مِٹ نہ سکے گی، دولت کی انسان شکستی
پاکستان کے اندر ہو گی، دولت مہنگی، غربت سستی
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
تا بہ حد معراج کریں گے، جشنِ تخت و تاج کریں گے
مذہب ہی کی اوڑھ کے چادر، مذہب کو تاراج کریں گے
ابنِ علی کے دشمن بن کر، شِمر کے بیٹے راج کریں گے
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
غیروں کے یارانے ہوں گے، اپنے سب بیگانے ہوں گے
شمع بنے گا خونِ غریباں، روشن عشرت خانے ہوں گے
پَرجا کے غمگین دلوں پر، راجا خنجر تانے ہوں گے
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
رحم سے خالی ہر دل ہو گا، حاکم جور کا مائل ہو گا
ڈُوبے گی ایمان کی کشتی، غرقِ طوفان ساحل ہو گا
بھیس میں انسان کے خود انسان، انسانوں کا قاتل ہو گا
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
زرداروں کی عزت ہو گی، ہر مفلس کی دُرگت ہو گی
رُسوا ہو گا نامِ محبت، اوج پہ جِنسی نفرت ہو گی
پیکرِ عصمت زینتِ خانہ، بازاروں کی زینت ہو گی
سر سے پا تک دھوکا ہو گا
پاکستان میں کیا کیا ہو گا
انور صابری
No comments:
Post a Comment