عمر گزری ہے التجا کرتے
قصۂ غم لب آشنا کرتے
جینے والے تِرے بغیر اے دوست
مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے
ہائے وہ قہرِ سادگی آمیز
کاش ہم پھر انہیں خفا کرتے
رنگ ہوتا کچھ اور دنیا کا
شیخ میرا اگر کہا کرتے
آپ کرتے جو احترامِ بتاں
بت کدے خود خدا خدا کرتے
رِند ہوتے جو باشعور انورؔ
کیا بتاؤں تمہیں وہ کیا کرتے
قصۂ غم لب آشنا کرتے
جینے والے تِرے بغیر اے دوست
مر نہ جاتے تو اور کیا کرتے
ہائے وہ قہرِ سادگی آمیز
کاش ہم پھر انہیں خفا کرتے
رنگ ہوتا کچھ اور دنیا کا
شیخ میرا اگر کہا کرتے
آپ کرتے جو احترامِ بتاں
بت کدے خود خدا خدا کرتے
رِند ہوتے جو باشعور انورؔ
کیا بتاؤں تمہیں وہ کیا کرتے
انور صابری
No comments:
Post a Comment