Tuesday 13 October 2015

میں ایک رات محبت کے سائبان میں تھا

میں ایک رات محبت کے سائبان میں تھا
مِرا تمام بدن، رُوح کی کمان میں تھا
دھنک جلی تھی فضا خُون سے مُنور تھی
مِرے مزاج کا اِک رنگ آسمان میں تھا
جو سوچتا ہوں اپسے، دل میں پھُول کھِلتے ہیں
وہ خُوش نگاہ نہیں تھا، تو کون دھیان میں تھا
وہ حادثہ ہے کہ دونوں خزاں سرشت ہوئے
مگر بہار کا اِک عہد درمیان میں تھا
مجھے عزیز رہی دُشمنی کی تلخی بھی
اس ایک زہر سے کیا ذائقہ زبان میں تھا

ساقی فاروقی

No comments:

Post a Comment