Wednesday, 7 October 2015

سروں کو ربط رہا ہے سناں سے پہلے بھی

سروں کو ربط رہا ہے سِناں سے پہلے بھی
گزر چکے ہیں یہ لشکر یہاں سے پہلے بھی
یہ پہلی چیخ نہیں ہے تِرے خرابے میں
کہ حشر اٹھے ہیں میری فغاں سے پہلے بھی
ہماری خاک پہ صحرا تھا مہرباں بہت
ہوائے کوفۂ نا مہرباں سے پہلے بھی
بجھا چکے ہیں پرانی رفاقتوں کے چراغ
بچھڑنے والے شبِ درمیاں سے پہلے بھی
ہمِیں نہیں ہیں ہلاکِ وفا، کہ لوگوں پر
چلے ہیں تیر صفِ دوستاں سے پہلے بھی

عرفان صدیقی

No comments:

Post a Comment