Tuesday 13 October 2015

ترک تعلق کھیل نہیں ہے پہلے پہل گھبرائے بہت

ترکِ تعلق کھیل نہیں ہے پہلے پہل گھبرائے بہت
اپنی انا کے پاگل پن پر اکثر ہم پچھتائے بہت
اس کو بھی معلوم نہیں تھا، ہم بھی کچھ ناواقف تھے
عشق سے مشکل کھیل میں پڑنا دونوں کو تڑپائے بہت
فرطِ حیا سے سُرخ ہوا تھا، میرے عرضِ حال پہ جو
جتنا اس کو بھُولنا چاہوں، وہ چہرہ یاد آئے بہت
کیسا زُعم کہاں کے تیور کس کی خُودی اور کیسی انا
یارو سچی بات تو یہ ہے کھو کے اُسے پچھتائے بہت
اُس کی آنکھیں بھی بوجھل تھیں، شاید وہ بھی رویا تھا
وہ بھی ہم کو بھُول نہ پایا، یاد اُسے ہم آئے بہت
نرگس، بیلا، جوہی، چمپا سب اُس کی تصویریں ہیں
رات کی رانی کا ہر جھونکا اُس کی یاد دلائے بہت
امبوا پر کوئل کی کُوک سے دل میں ہُوک سی اُٹھتی ہے
اس پر بھِیگا سا یہ موسم دل کی آگ بڑھائے بہت
صبر و ضبط کے سارے بندھن ٹُوٹ گئے ہیں آج خلیلؔ
اس کی یاد کا چُبھتا کانٹا، اشکِ خُون رُلائے بہت

خلیل اللہ فاروقی

1 comment: